"تبریز انصاری", بھارت کے علاقے پونے کا رہنے والا ایک نوجوان جس کی تین ماہ پہلے شادی ہوئی تھی. چھٹیاں منانے گھر آیا تھا.
کسی کام سے گاؤں سے باہر گیا جہاں ہندو بلوائیوں نے روک کر نام پوچھا اور چوری کے الزام میں پکڑ لیا.
کھمبے سے باندھ کر آٹھ گھنٹے تک مسلسل مارتے رہے اور ہندوانہ نعرے لگواتے رہے. اس دوران پولیس بھی وہاں پہنچ گئی لیکن خاموش تماشائی بنی رہی.
آٹھ گھنٹے تک مارنے کے بعد پولیس نے شدید زخمی حالت میں پکڑ کر جیل میں ڈال دیا اور بنا کسی علاج اور مرہم پٹی کے چار دن تک اسے جیل میں بند رکھا.
یہاں تک کہ تبریز کے اہلِ خانہ تھانے پہنچے اور اسے لے کر ہسپتال میں داخل کروایا.
ہسپتال میں ظلم یہ ہوا کہ ڈاکٹر نے ایک زندہ انسان کو مردہ قرار دے دیا.
جب گھر والوں کو پتا چلا کہ زندہ ہے تو انہوں نے پولیس سے بڑے ہسپتال میں لے جانے کی درخواست کی. لیکن یہاں بھی پولیس نے جان بوجھ کر تاخیر کی.
پہلے تو بڑے ہسپتال منتقل کرنے کی اجازت نہیں دی اور جب اجازت دی تو دیر سے ہسپتال لے کر پہنچے جس کی وجہ سے تبریز راستے میں ہی اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے.
اس دردناک سانحہ کو لے کر اس وقت پورے بھارت میں مسلمان سراپا احتجاج ہیں اور تبریز کے لیے انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں.
ٹک ٹاک کے "ٹیم سیون" نامی مشہور بھارتی(مسلمان) گروپ نے اس حادثے پر ایک ویڈیو بنائی جس میں انہوں نے صرف اتنا کہا کہ "کل جب تبریز کا بچہ بڑا ہو کر لوگوں کو مارے تو آپ سب مسلمانوں کو دہشتگرد مت کہنا". جس پر ان کے خلاف ایف آئی آر درج ہو گئی اور ان سب کا ٹک ٹوک اکاؤنٹ بند کردیا گیا.
اللہ ہندوستان کے مسلمانوں کی حفاظت فرمائے.
شکریہ جناح
شکریہ شہداء پاکستان
شکریہ
Comments